کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری
قسط21
************
رات کے درمیانی حصے میں.."جہاں سب خواب خرگوش تھے وہیں وطن کے محافظ اپنے وطن سے خوف دہشت گرد اُکھاڑ کر پھینک دینا چاہتے تھے.."وطن کے محافظ رات کے اس پہر اپنا کام سر انجام دینے نکل چکے تھے"اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر۔"آر یو ریڈی...؟ ایجنٹ 1119 نے ان سب سے پوچھا تھا۔"يس سر..!! سب ایک آواز میں بولے۔۔"اوکے پھر میرے اشارے کا انتظار کرو۔"جیسے ہی میں اشارہ دوں آپ سب نے چاروں اطراف میں پھیل جانا ہے۔۔"ایک اور بات دھیان سے اپنے ذہن نشین کر لو۔۔"ہمارا مقصد صرف اور صرف اپنے ملک کی حفاظت کرنا ہے۔۔"ظالم کو ظلم کرنے سے روکنا ہے۔۔آج ہم یہاں پر اپنے وطن میں پھیلنے والے کالے دھندھو کو روکنے آئے ہے بلکہ جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنے آئے ہے۔۔"ہمارا مقصد اپنی جان کو دیکھنا نہیں ہے بلکہ اس ملک کی عوام کی حفاظت کرنا ہے۔۔" انڈر اسٹینڈ۔۔؟ اس نے سب کو دیکھتے اپنی مغرور آواز میں پوچھا تھا "یس سر۔۔!! سب نے پر عزم آواز میں کہا تھا۔۔"فالو می....!! اب وہ اُنکو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کر رہا تھا۔۔۔"دھیرے دھیرے ہاتھ میں سائلنسر پسٹول تھامے سب محتاط ہو کر آگے بڑھ رہے تھے۔۔" اپنی منزل کے قریب۔۔۔"وہ قریب ساتھ آفیسرز تھے۔۔۔"انکا سینئر آفیسرز ms تھا۔۔۔۔"یہ ایک بندرگاہ کا نظارہ تھا۔۔۔"پانی کا جہاز قطار میں کھڑے تھے۔۔۔مچھوارے مچھلیوں کو پکڑنے کے لئے جال بچھا چکے تھے۔۔۔ایک طرف کوڑے کا ڈھیر لگا تھا۔۔۔ہر جگہ کیچڑ سے لتھپت تھی۔۔"سمندر کا پانی بار بار مٹی پر اتا ایک لہر کے ساتھ اور اُسکا سائیں سائیں کرتا شور اپنے ساتھ مٹی کو بھی بہا کر لے جاتا۔۔"اصلاح کا کاروبار کرنے والے بےخوف ہو کر اصلاح کا سامان باہر ملک میں پہنچانے کی جدّھو جہد میں تھے۔۔۔۔" جواہر لعل نہرو بندر گاہ" انڈیا کا سب سے بڑا کنٹینر بندر گاہ ہے جسے نھایا شیوا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ بندر گار ممبئی کے قریب نوی ممبئی، مہاراشٹر میں بحیرہ عرب میں واقع ہے اور تھانے کریک سے ہو کر یہاں پہونچا جاتا ہے۔" نھایا اور شیوا یہاں واقع دو گاوں تھے ان ہی کے نام پر اس بندر گاہ کو نھایا شیوا بندرگاہ کہا ہے۔۔۔"جہاں یہاں ملک کے اندر باہر ملک سے سامان کا کاروبار ہوتا ہے "وہیں اس بندرگاہ میں رات کے سائے میں وطن کے دشمن جو وطن کو تباہ کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔۔۔"وہ یہاں سے افیم اور بھی نشاور چیزوں کی اصلاح باہر ملک میں کرتے تھے۔۔"ms نے اپنے ساتھیوں کو وہیں رکنے کا اشارہ کیا."اور خود آگے بڑھ گیا۔۔۔"چاروں اطراف میں نظریں دوڑائی۔۔۔ہر جانب آندھرا تھا۔۔کچھ ٹارچ کی لائٹس نظر آ رہی تھی۔جیسے چھپ چھپا کر کام کیا جا رہا ہو۔۔" کئی ٹرک اصلاح سے بھرے کھڑے تھے۔۔۔اُن میں سے کچھ ٹرک خالی ہو چکے تھے۔۔اور کچھ باقی رہتے تھے۔۔۔جن میں سے سامان اُتار کر جہاز میں لوڈ کیا جا رہا تھا۔۔۔۔۔اوۓ راموں ذرا فون لگا نہ شیام کو ابھی تک افیم کا ٹرک کیوں نہیں آیا۔۔۔ہم کب سے انتظار کر رہے ہیں۔۔۔یہ جہاز یہاں سے چار بجے روانہ کرنا ہے اور ڈھائی بج گئے ہے ابھی تک نہیں آیا۔۔۔"پتہ نہیں سر کو اس شیام میں کیا دکھا ہے۔۔" جو اسکو اپنا خاص بندہ بنا ڈالا۔۔۔ایک کالا سیاہ موٹا سے آدمی نے رامو نام کے ادھیڑ عمر کے شخص سے کہا تھا۔۔۔۔اور خود بڑبڑاتے ہوئے شراب نوش کرنے لگا۔۔۔ہاں ہاں جی صاحب ملاتا ہوں۔۔وہ شخص اُسکے حکم کی تعمیل کرتا جلدی سے فون ملانے لگا تھا۔۔۔"بار بار کال ملا رہا تھا۔۔"لیکن کوئی فون نہیں اٹھا رہا تھا۔۔۔س صاحب جی و وہ فون اٹھا رہا ہے۔۔رامو نے اس موٹے کالے آدمی سے ڈرتے ڈرتے کہا۔۔۔"کوئی بھی کام ڈھنگ سے نہیں ہوتا۔۔"وہ موٹا آدمی اس رامو نام کے شخص کو گندی سی گالی دیتا اُسکے ہاتھ سے موبائل چھین چکا تھا..."اور خود بھی کال ملانے کی ناکام سی کوشش کرنے لگا۔۔۔"پر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔۔۔ابے یہ فون کیوں نہیں اٹھا رہا ہے۔۔۔۔۔۔؟ اس نے رامو سے پوچھا۔۔اوۓ حریم جہاز لوڈ ہو گیا۔۔۔اس نے ایک شخص کو آواز لگا کر پوچھا۔۔"ہاں ہو گیا۔۔"اس شخص نے بھی اسکو بتایا.."اور کتنے ٹرک باقی ہے خالی ہونے میں.."س سر بس شیام کا ٹرک رہتا ہے۔۔۔لیکن وہ ابھی تک نہیں آیا۔۔"پتہ ہے مجھے...! (جناب ، یہ ٹرک کی آمد بہت ضروری ہے ، اس ٹرک کی قیمت کئی سو کروڑ ہے)۔۔۔
Efendim, bu kamyonun gelmesi çok önemli.O kamyonun değeri birkaç yüz crore.
"اگر وہ ٹرک نہ آیا تو باس کو ہمیں اوپر بھیجنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
O kamyon gelmeseydi, Boss'un bizi yukarı göndermesi uzun sürmezdi.
"حریم نامی شخص نے اس موٹے آدمی سے ترقی لینگویج میں کہا تھا۔۔صحیح بول رہا ہے۔۔لیکن یار وہ فون نہیں اٹھا رہا ہے۔۔۔اب وہ شخص بہت پریشان دکھ رہا تھا۔۔۔ms کے ہونٹوں پر بڑی ہی خوبصورت مسکرہٹ رینگ گئی تھی۔۔اس نے سب پر نظر ڈالی۔۔وہ دس پندرہ تھے۔۔۔اور فلہال اپنا کام کر رہے تھے۔۔۔۔ms نے اپنے پیچھے مڑ کر سارے آفیسر کو چاروں جانب پھیل جانے کا اشارہ کیا۔۔۔اور خود آگے چلا گیا۔۔۔اس نے سائلنسر پسٹل سے نشانہ بنایا اور ایک بھاری بھرکم ٹرک پر فائر کی تھی۔۔۔جس سے وہ ٹرک بلاسٹ ہو گیا تھا۔۔"وہاں پر افرا تفری مچ گئی تھی۔"پھر چاروں جانب سے گھیرتے ہوئے۔۔"بندوقوں کی چلنے کی آواز پھیلنے لگی تھی۔۔کچھ آدمیوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔۔جبکہ کچھ گولی لگنے کی وجہ سے وہیں پر مر گئے تھے۔۔ وہ جو موٹا آدمی تھا وہ کہیں چھپ گیا تھا۔۔"ms نے اسکو ڈھونڈا تھا"جب وہ شخص پیچھے سے گولی مارنے والا تھا۔۔۔ms نے ایک جانب پلٹا کھایا اور گھوما کر ایک لات اس کے ہاتھ پر ماری تھی۔۔اس شخص کے ہاتھ سے بندوق دور جا کر گری..."پھر ms نے دیر کیے بغیر اس شخص کے دونوں گھٹنوں پر گولی ماری۔۔"جس کی وجہ سے وہ کالا موٹا آدمی نیچے بیٹھتا چلا گیا۔۔۔اور اپنے آدمیوں کو اسکو حراست میں لینے کا حکم دیا گیا تھا۔۔۔۔یہ سارا واقعے کل دس منٹ کے اندر انجام دیا گیا تھا۔۔۔اور دس منٹ میں ہی وہاں کا نقش بدل گیا تھا سارے اصلاح کا سامان میں آگ لگا دی گئی تھی۔۔سر اس شخص کا کیا کریں ایجنٹ 1132 نے اپنے سینئرز سے پوچھا۔۔۔۔اسکو لے جاؤ اسکی مین جگہ پر میں آ کر لیتا ہوں اس کی کلاس ۔۔۔
You are all right...
تم سب ٹھیک ہو..؟
Yes sir we are all right fine..
ہاں جناب ہم سب ٹھیک ہیں۔۔۔!!
اوکے آپ سب جائے میں آتا ہوں۔۔۔۔msنے وہاں سے تھوڑا ہٹ کر اپنی پاکٹ سے فون نکلا اور اسکو آن کیا۔۔۔۔پھر کسی کو کال ملائی۔۔۔۔سر مشن از سکسسفل...! تھینک یو سر...!! یس سر..! اس نے کال کاٹ دی تھی۔۔۔اور ایک بچا ہوا کام کو نبٹانے چلا گیا۔۔۔۔۔اس کیس کی پہلی سیڑھی تو وہ ختم کر چکے تھے۔۔۔
************************
نوی ممبئی، جسے نئی ممبئی یا نئی بمبئی بھی کہا جاتا ہے، بھارتی ریاست مہاراشٹر کے مغربی ساحلوں پر واقع ایک شہر ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بنایا گیا شہر ہے۔ یہ تھانے کھاڑی (تھانے کریک) کے مشرقی ساحلوں پر واقع ہے۔ واشی اور ایرولی کے پُل اسے ممبئی سے منسلک کرتے ہیں۔تھانے (تھانے کریک) سے ہوکر ایک الگ سا سنسان جنگل سے ہوکر ایک راستہ گزرتا ہے۔۔جو نھایا شیوا(کنٹینر بندر گاہ) پہنچاتا ہے۔۔اس راستے کا نام "ایرولی فوریسٹ روڈ "کے نام سے جانتے ہیں۔۔ اس راستے سے بہت کم ہی لوگ گزرتے ہے کیونکہ یہ راستہ بہت خطرناک ہے۔۔۔۔رات ساڑھے گیارہ کے قریب پورے مہاراشٹر کے راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔۔۔ہر راستے پر پولیس کھڑی تھی۔۔۔ایک دم راستوں کا بند ہونا۔۔۔وہ بھی ممبئی جیسے شہر میں۔۔۔۔نیوز میں آج کی خبروں میں سب سے بڑی اور حیرت ناک خبر تھی۔۔۔۔پورے مہاراشٹر میں اس نیوز نے افرا تفری کا ماحول بنا ڈالا تھا۔۔۔۔نیوز اینکر ایک سے بڑھ کر ایک مسالہ لگا کر ٹی وی پر خبر دیں رہے تھے۔۔کوئی راستوں کو بند کرنے کی وجہ بم بلاسٹ بتا رہا تھا تو کوئی"بتا رہا تھا کہ ان میں سے کسی ایک راستے پر ٹرارست ہے۔۔۔لیکن انکا یہ نہیں معلوم کون سہ راستہ ہے۔۔سب نے گھروں سے باہر نکلنا ہی بند کر دیا تھا۔۔۔zm جو نیوز دیکھ رہا تھا اُسنے راستوں کے بند ہوتے ہی شیام کو الرٹ رہنے کے تنقید کر دی تھی۔۔۔۔۔"اور دوسرے انجان راستوں سے مال کو لیے جانے کو کہا جہاں سے بہت ہی کم لوگ گزرتے تھے۔۔"شیام کو اس راستے سے اچھا کوئی راستہ نہیں دکھائی دیا۔۔۔اس نے ٹرک کو اس راستے پر ڈال دیا۔۔۔وہ دو شخص تھے ٹرک میں ایک شیام اور دوسرا zm کا بہت وفادار ڈرائیور۔۔۔اکثر وہیں جاتا تھا۔۔۔اصلاح کا سامان لے کر۔۔۔۔یار مال اب سے پہلے پہنچانا تھا۔۔لیکن یہ پولیس ہے نہ کبھی سکون نہیں لینے دیگی۔۔۔اچھا خاصہ مال لے کر جا رہے تھے۔۔شیام نشے سے دھٹ تھا۔۔۔لیکن پھر بھی اُسکی نشا نہیں چڑھا کیونکہ اسکو اب جو عادت ہو گئی تھی نشے کی۔۔۔کہتے ہیں نہ نشا تو صرف اسکو چڑھتا ہے جو نیا ہو نشے کی دنیا میں۔۔۔"ہاں یار صحیح کہا۔۔!! ڈرائیور نے بھی اُسکی حاں میں حاں ملائی۔۔۔اچھا تو بھی لیں نہ ایک بوتل۔۔۔شیام نے بوتل اُسکی طرف بڑھائی تھی۔۔۔نہیں میں اسکو نہیں پیتا۔۔۔"اس شخص نے شیام کا ہاتھ پرے کو دھکیلتا کہا۔۔لے نہ بہت مزے کی ہے۔۔۔ایک بار پھر پیشکش کی گئی۔۔۔۔نہیں نہیں۔۔۔!!! لے لے لیں نہ"شیام کی آواز لڑکھڑا نے لگی تھی۔۔۔شائد اس نے آج کچھ زیادہ ہی پی لی تھی۔۔۔۔"اس شخص کو شیام کی یہ فضول کی بار بار کی پیشکش پر غصّہ تو بہت آیا لیکن وہ ضبط کر گیا۔۔۔اچھا میں لیتا ہوں..."پر ایک بات بتا اس سے ہوتا کیا ہے۔۔۔"اور اگر زیادہ نشا چڑھ گیا تو پھر اترے گے کیسے...؟ اس شخص نے شیام سے پوچھا۔۔"بسسس ............! ا اتنی سی بات ت ت.... رککّک ابھی بتا تا ہوں....؟ پھر شیام نے ایک چھوٹی سی بوتل نکال کر اسکو دکھائی۔۔۔"ڈرائیور نے ناسمجھی سے اُسکی طرف دیکھا۔۔"جیسے پوچھ رہا ہو کہ ہے کیا یہ...؟ یہ سرکہ کی بوتل ہے."ایک گلاس پ پانی م میں د ڈال کّ ک کر پ پی لو.."ن نشا اُتر جاتا ہے۔۔۔"وہ لڑکھڑاتی زبان میں بولا۔۔ہممم...! دکھا تو ذرا..."ڈرائیور نے اُسکے ہاتھ سے بوتل لی تھی..."پھر بہت تیزی سے بریک لگایا تھا۔۔۔"جس سے بوتل ہاتھ سے چھٹکر کھڑکی سے باہر دور جنگلوں میں جا گری تھی۔۔۔۔شیام چیخا ی یہ ک کیا کیا تونے...؟ میرے پاس تو بس ایک ہی بوتل تھی..."ڈرائیور معصومیت سے بولا۔۔۔اوہ ہ س سوری یار..! پتہ نہیں کیسے بریک لگ گئی۔۔۔۔س سوری۔۔۔"اچھا ٹھیک ہے۔۔۔۔"شیام نے آسانی سے معاف کرتے کہا تھا۔۔۔پھر بوتل شیام کی طرف بڑھائی تھی۔۔۔۔پہلے تو پی لیں۔۔۔۔"ایک بار پھر شیام نے بوتل کو منہ سے لگایا اور گٹا گٹ پی گیا ایک ہی جست میں اُسنے پوری بوتل خالی کر دی تھی..."ا ارے م میں۔ ت تو س ساری ہی پی گیا۔۔۔وہ ہنستا کھکا لگاتا بولا۔۔۔اور پھر نشے کی حالت میں ایک طرف دھے گیا۔۔۔۔جیسے نشا بہت زیادہ چڑھ گیا ہو اسکو..."ڈرائیور نے جلدی سے بلیو ٹوتھ درست کی اپنے لمبے بالوں میں چھپائی اور بہت آہستہ آواز میں بولا تھا.."س سر..."آپ "ایرولی فوریسٹ روڈ " پر پہنچے.."جی سر...!!! اس نے جھٹ سے بلیو ٹوتھ ہٹائی اور ڈرائیو کرنے لگا۔۔۔قریب رات کے تین بج رہے تھے جب وہ "ایرولی فوریسٹ روڈ " کے درمیان میں آئے تھے کیونکہ یہ روڈ بہت لمبا تھا تین گھنٹے کے سفر کے بعد یہ روڈ اپنے اختتام پر پہنچتا تھا۔۔"جب تک شیام کو بھی ہوش آ گئی تھی..."آں ں یار سر بہت بھاری ہو رہا ہے۔۔۔شیام نے سر تھامتے ڈرائیور سے کہا ۔"حاں تو یار اتنی ڈرنک کرنے کے بعد تو یہ ہی ہوگا۔۔۔"اچھا یہ بتا کہاں تک پہنچے ہم..."آدھا راستہ بچتا ہے۔۔۔اس نے سکون سے جواب دیا۔۔۔۔کیا......؟ جیتنے سکون موصول ہوا تھا.."اس سے کئی زیادہ اونچی آواز میں شیام چلّایا تھا..." یار ڈیڑھ گھنٹے میں ہم پہنچ جائے گے..."ڈرائیور نے شیام سے کہا تھا۔۔۔۔وقت دیکھ رہے ہو۔۔۔رات ساڑھے تین ہو گئے ہے۔۔۔اور چار بجے مال کو یہاں سے روانہ کرنا ہے۔۔آدھا گھنٹہ میں کیسے بھی کرو وہاں پر موجود ہونا ہے ہمیں۔۔۔۔اوکے۔۔۔وہ ابھی کچھ دور ہی چلے تھے"جب ایک گاڑی اُنکے ٹرک کے سامنے آ کر رکی تھی۔۔۔۔
************************
مائشا ڈھائی کے قریب اپنے روم میں آئی تھی۔۔۔"خاموش سا یہ کمرہ اسکو کاٹ کھانے کو دوڑ رہا تھا۔۔۔"بہت کم دنوں میں ہی اسکو منہال کی عادت سی ہو گئی تھی۔۔۔"اور یہ عادت بہت خوش کن ثابت ہوئی تھی..."وہ اکثر جب اکیلی ہوتی تو ایک بےچینی سی رہتی تھی۔۔اور جب منہال کے ساتھ ہوتی تو ایک توحفظ سا محسوس ہوتا اسکو.."اتنی دیر ہو گئی ابھی تک نہیں آئے...!! وہ پریشان سی گھڑی کی طرف دیکھتی بولی۔۔۔"کہاں رہ گئے ہے...؟ ٹھیک تو ہوگے وہ...؟ میرا دل کیوں گھبرا رہا ہے...؟ اگر اُنکو کچھ ہو گیا تو....؟ اس نے سوچ کر ہی جھرجھری سی لی تھی..."نہیں نہیں میں بھی کیا اول فول سوچ رہی ہوں..."انشاءاللہ کچھ نہیں ہوگا.."اللّٰہ ہے نہ اُنکے ساتھ..."اب وہ خود کو تسلّی بخش نے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔۔"ایک بار پھر اس نے گھڑی کی طرف دیکھا جہاں گھڑی کی سوئی تین دکھا رہی تھی۔۔"وہ اٹھی۔۔۔اور وضو کرنے باتھرُوم میں چلی گئی۔۔"دس منٹ بعد ہی وہ وضو میں تھی۔۔"چہرے سے ننھے ننھے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے"بازوں فولڈ کی ہوئی تھی دوپٹہ چہرے پر حجاب کے روپ میں لپٹا ہوا تھا۔۔۔"وہ بازوں کو نیچے اُتارتی وارڈ روب کی طرف بڑھی۔۔۔وہاں سے گلاف میں لپٹا ہوئی قرآنِ کریم اٹھائی اور جائے نماز بچھا کر اس پر بیٹھ گئی..." قرآن کریم کا آخری پارہ کھولا تھا۔۔۔۔۔اور الشرح پڑھنا شروع کیا تھا۔۔۔۔۔
سورت نمبر94
آیت نمبر1
(94) سورۃ الشرح (مکی — کل آیات 8)
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ (1) ↖
کیا ہم نے آپ کا سینہ نہیں کھول دیا۔
وَوَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَ (2) ↖
اور کیا آپ سے آپ کا وہ بوجھ نہیں اتار دیا۔
اَلَّـذِىٓ اَنْقَضَ ظَهْرَكَ (3) ↖
جس نے آپ کی کمر جھکا دی تھی۔
"اُسکی آنکھوں سے شکر کے انسوں بہ رہے تھے۔۔آنکھیں دُھندلا گئی تھی۔۔۔اللّٰہ نے کیسے اسکو شاہزیب جیسے شخص سے بچایا تھا۔۔۔۔وہ اسکو کیسے بھول سکتی تھی۔۔۔۔اور پھر اُسکے نصیب میں منہال جیسے شوہر عطا کر کے اللّٰہ نے اُسکے غاموں کو چھانٹ دیا۔۔۔۔۔
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْـرَكَ (4) ↖
اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا۔
بے شک وہ بہت رحم والا ہے۔۔۔۔
فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (5) ↖
پس بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
اللہ اپنے بندے کو کبھی اُسکے ظرف سے زیادہ نہیں آزماتا۔۔۔ہے شک وہ بلند مرتبہ رکھنے والا۔۔۔
اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (6) ↖
بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ (7) ↖
پس جب آپ (تبلیغ احکام سے) فارغ ہوں تو ریاضت کیجیے۔
انشاءاللہ..!!اس نے اپنے دل میں عہد کر لیا تھا۔۔۔
وَاِلٰى رَبِّكَ فَارْغَبْ (8)
اور اپنے رب کی طرف دل لگائیے۔
انشاءاللہ۔!!اللّٰہ ہم سبکو اپنے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔اس نے اپنے آنسوؤں سے تر چہرا اوپر اٹھایا تھا۔۔۔اُسکا دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا تھا۔۔۔اس نے پہلے بھی اپنا معاملہ اللّٰہ پر چھوڑا تھا اور آج بھی۔۔۔۔وہ مطمئن ہو گئی تھی۔۔"جو ڈر اب سے پہلے اسکو لگ رہا تھا۔۔۔اب وہ ڈر کہیں دور بھاگ گیا تھا یہ سوچ کر کہ یہاں اُسکی تال نہیں لگنے والی۔۔۔۔تبھی تو اللہ نے فرمایا "جب دل گھبرائے الم نشرح پڑھ لیا کرو"بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔۔اس نے قرآن مجید پر بوسہ دیا۔۔۔اور اُسکو گلاف میں لپیٹ کر وارڈ روب میں رکھا۔۔گھڑی کی طرف نگاہ کی"جہاں چار بج نے میں پندرہ منٹ باقی تھیں۔۔ اور پھر تہجّد کے لئے نیت باندھ کر کھڑی ہو گئی۔۔۔۔
***********************
وہ نماز ادا کر رہی تھی۔۔"جب روم کا دروازہ کھلنے اور بند ہونے کئی آواز آئی۔۔۔۔"آنے والا منہال تھا۔۔۔اس نے جیسے ہی سلام پھیری اُسکی نظر منہال پر گئی۔۔۔۔وہ دروازہ لوک کر رہا تھا۔۔۔"مائشا نے منہال کو سر تا پاؤں دیکھا۔۔۔وائٹ شرٹ بلیک جینز پہنے بازوں کو فولڈ کئے۔۔۔۔وہ شائد بہت ضروری کام نبطا کر آیا تھا۔۔۔۔اُسکے کپڑوں پر کہیں کہیں مٹّی کے نشان بھی نظر آ رہے تھے۔۔۔"پھر اُسکی نظر اُسکے بازوں پر گئی۔۔۔جہاں سے خون رس رہا تھا۔۔۔۔اور وہیں جامد ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔۔" منہال اسکو دیکھے بغیر ڈریسنگ روم گھس گیا۔۔۔۔وہ جلدی سے اٹھی ۔۔۔۔جائے نماز کی تہہ کر کے صوفے پر رکھی اور ڈریسنگ روم میں منہال کے پیچھے چلی گئی۔۔۔ک کیا ہوا ہے آپکو ۔۔۔۔؟ وہ گھبرائی سی منہال سے پوچھ رہی تھی۔۔۔۔۔منہال چونک کر اُسکی جانب پلٹا
تھا۔۔۔حیرانی واجیہ تھی...."آپ ابھی تک سوئی نہیں...؟ منہال نے اُسکے چہرے کو دیکھتے حیران نظروں سے پوچھا۔۔۔۔"نہیں ...!!! ی یہ کیا ہوا ہے...؟ اسکو غصّہ تو بہت آیا منہال پر لیکن ضبط کرتی پھر سے اپنے سوال کو دہرایا۔۔۔۔ارے کچھ نہیں بس دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق ہو رہا تھا تو.."وہ بتاتے بتاتے ابھی کچھ دیر پہلے ہونے والے واقعیہ اُسکے آگے فلم بن کر چلنے لگا تھا۔۔۔۔" وہ ابھی کچھ دور ہی چلے تھے" کہ جب ایک گاڑی اُنکے ٹرک کے سامنے آ کر رکی تھی۔۔۔۔ اور اس میں سے نکلنے والا شخص ms تھا۔۔۔۔"ms طوفان کی تیزی سے گاڑی سے باہر نکلا ایک ہاتھ میں سائلنسر پسٹل تھی "جبکہ دوسرا ہاتھ سے اُسنے گاڑی کا دروازہ بہت تیز سے بند کیا تھا..."وہ اُنکے ٹرک کے سامنے جا کھڑا ہوا۔۔۔"zm کے پالے ہوئے کتوں باہر نکلو...!! وہ چلّایا۔۔۔اُسکی چلاہت بہت تیز تھی۔۔۔۔شیر جیسے دہاڑ ۔۔۔!!!! شیام ایک پل کو کانپ گیا تھا۔۔۔۔اس نے ڈرائیور کی طرف دیکھا..."ہو ہاتھ میں پسٹل تھامے اسکو ہی دیکھ رہا تھا......"میں جانتا ہوں یہاں یہ ٹرک اکیلا نہیں آیا۔۔۔۔یہاں آس پاس zm کے کُتّے بھی موجود ہے۔۔۔نکلو باہر۔۔۔۔اگر ہمت ہے تو سامنے آ کر مقابلہ کرو....."یوں چھپ کر نہیں۔۔۔ارے تم سب سے اچھا تو کتہ ہوتا ہے۔۔۔لیکن تم "تم سب تو...."تھوں ں ں ..."منہال ایک شیر کی طرح دھاڑ رہا تھا۔۔۔"شیام گاڑی سے اتر کر اُسکے روبرو آیا اور بڑے غرور سے بولا۔۔"ms مسٹر ms تمہارا یہ روپ واہ ۔۔"ویسے تم بلکل بھی الگ نہیں ہو.."جیسا سوچا تھا.."اس سے کئی زیادہ پایا ہے۔۔۔"داد دینی پڑےگی تمہاری۔۔۔۔۔"وہ شیطانی کہکا لگاتے بولا۔۔۔۔"پلان بہت اچھا تھا بلکل امیزنگ ....!!! تعریف جتنی کی جائے اس سے کم نہیں....!!! تمہیں کیا لگا۔۔۔۔تم ہمیں ٹریپ کر رہے تھے۔۔۔۔۔ہاں ں ں ...؟ ارے نہیں نہیں۔۔"چلو میں تمہیں بتا تا ہوں..."جب ہمیں یہ پتہ لگا کہ سارے مہاراشٹر کے راستے بند کر دیے گئے ہے۔۔۔تو ہم نے یہاں سے گزرنے کا سوچا۔۔سوچا کہ جنگلی راستہ ہے۔۔کسی کو کانوں کان بھی بھنک نہیں پڑےگی "سوچا تھا کہ پولیس کبھی بھی۔۔یہاں تک نہیں پہنچ پائے گی...."لیکن نہیں ہم بھول گئے تھے۔۔۔۔۔پولیس تو اپنی ہی ہے۔۔۔بلکل پالتو جانور کی طرح رنگ بدلتی چڑیاں۔۔۔۔پھر ہم نے سوچا مال تو ضرور جائے گا.."لیکن کیسے...؟ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا.."جب مجھے پتہ لگا یہ راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔میں بہت گہرا سوچ رہا تھا.."تبھی مجھے سر کی کال آئی..."اُنہونے مجھے بتایا کہ یہ راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔۔۔۔اب مجھے کسی بھی طرح مال وقت پر پہنچانا تھا۔۔۔۔۔۔"ھاھاھاھا...!!! وہ اپنی بات بول کر ہنسنے لگا۔۔۔"پھر پتہ ہے میں نے کیا کیا...؟ ھاھاھاھا....!!! وہ ایک بار پھر کہکا لگانا نہیں بھولا...."ms کا دل کیا اس کو ابھی شوٹ کر دیں لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتا تھا۔۔۔۔کیونکہ یہ شخص ہی ms کو zm کی کالی کرتوتوں کو بتا سکتا تھا۔۔۔۔"اس لیے خاموشی سے اُسکی بقواس ریکارڈ کرتا رہا۔۔وہ آنے سے پہلے وائس ریکارڈر سیٹ کر کے آیا تھا۔۔۔۔"اب کھڑا اُسکی بات کو سن رہا تھا۔۔۔۔"میں نے وہ مال پہنچا دیا۔۔۔۔اس نے ms کے سر پر دھماکہ کیا تھا۔۔۔۔"لیکن یہ کیا...؟ ms پر تو مانو اُسکی بات سے کوئی فرق ہی نہیں پڑا تھا.." وہ اسکو بہت پرسکون نظر آ رہا تھا۔۔"اور یہ ہی بات شیام کو آگ لگا گئی۔۔۔"پوچھوں گے نہیں...؟ مال کیسے پہنچایا گیا ہے....؟ اس نے اسکو اکسانے کی بھرپور کوشش کی گئی تھی..نہیں مجھے پوچھنے کی ضرو ضلعرت نہیں ہے۔۔۔"جو چیز ہے ہی نہیں اس پر میں کبھی تبصرے نہیں کرتا۔۔۔۔۔"ms نے زہریلی مسکرہٹ شیام کی طرف اچھلتے جواب دیا تھا۔۔۔۔۔کیا مطلب...؟ شیام نے ناسمجھی سے اس سے پوچھا۔۔۔۔مطلب یہ ہے کہ جو حال میں اس مال کا اور تمہارے اُن کتوں کا کے آیا ہوں اب وہی حال تمہارا ہونے والا ہے۔۔۔۔ثبوت تم دے ہی چکے ہو....."یہ بولنے کی دیر تھی کہ چاروں جانب جنگل میں سے بہت موٹے موٹے کئی شخص نکل کر باہر آئے تھے۔۔۔۔"اور فائر پر فائر کرنے لگے..."گاڑی ڈرائیور نے آؤ دیکھا نہ تاؤ دیکھا..."اندھا دھند اُن لوگوں پر پلان کے مطابق فائر کر دی..." اب وہاں لاش ہی لاش نظر آ رہی تھی۔۔۔۔"اس بیچ شیام نے بھاگنے کی بھرپور کوشش کی تھی۔۔" س سر وہ بھاگ گیا۔۔۔ڈرائیور یعنی ایجنٹ 1134 نے آ کر اسکو اطلاع دی.." ایسے کیسے بھاگ گیا۔۔۔وہ آج یہاں سے بھاگنا نہیں چاہیے۔۔۔۔"وہ ہمارے لیے بہت کام آنے والا ہے ۔۔۔چلو ڈھونڈتے ہے۔۔۔پھر ایک دائی طرف والے جنگل میں گھس گیا جبکہ ms بائی جانب والے جنگل میں گھس گیا۔۔۔وہ کالی سیاہ رات میں جنگل کے درمیان تھا۔۔۔چاند کی روشنی میں اسکو خوب صاف نظر آ رہا تھا۔۔۔۔وہ دھیرے دھیرے ہاتھ میں پسٹل اپنے محتاط انداز میں اپنے قدم رکھ رہا تھا۔۔۔"تبھی اسکو جھاڑیوں کی طرف سے سرسراہٹ سنائی دی..."اس نے گن کا رخ جھاڑیوں کے جانب کیا ہی۔۔۔۔بائی جانب سے ایک گولی آئی تھی۔۔۔"اور اُسکے بازوں کو زخمی کر گئی۔۔۔خون بھل بھل بہنے لگا تھا۔۔۔اُسنے اپنے بازو کو نظر انداز کیا اور جھاڑیوں کے جانب بڑھ گیا۔۔۔۔ وہ وہاں پر آہستہ آہستہ اپنے قدم رکھ رہا تھا۔۔۔۔پھر ایک دم ہی اس نے جھاڑیوں کے جانب لپکا اور شیام کا بازوں اپنے شکنجے میں قید کیا ۔۔۔اور اسکو گھسیٹ کر ایجنٹ 1134 کو آواز لگائی تھی۔۔۔۔شیام کو اُسکے حوالے کیا۔۔۔اور بولا اس کی بھی خاطر پانی اچھے سے کرنا۔۔" میں صبح آتا ہوں وہ بول کر اپنی مغرور چال چلتا گاڑی تک آیا اور وہاں سے گھر کے لیے روانہ ہو گیا تھا۔۔۔۔۔"جیسے ہی اس نے لاؤنج کے اندر قدم رکھا اندھیرے نے اُسکا استقبال کیا تھا۔۔۔وہ اپنے روم میں آ گیا تھا۔۔"اور دروازہ لوک کرنے کے بعد وہ ڈریسنگ روم میں آ گیا۔۔۔اسکو بلکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ مائشا رات کے اس پہر جگی ہوگی۔۔۔کہاں کھو گئے ہے۔۔کچھ بول کیوں نہیں رہے آپ...؟ مائشا نے اُسکا دھیان اپنی طرف کرنا چاہا۔۔۔۔میں آپ سے کچھ پوچھ رہی ہوں یہ چوٹ لگی کیسے...؟ وہ پوچھ رہی تھی۔۔" بتایا تو ہے دوستوں کے ساتھ۔۔۔۔" آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔۔۔"یہ چوٹ ہنسی مذاق کی نہیں ہے"اور اگر آپ دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق میں بھی یہ چوٹ لگتی تو وہ لوگ آپکو ایسے نہیں آنے دینے والے تھے۔۔۔"سمجھے..!!! وہ تو اس لڑکی کو چھوٹی سے سوچ رہا تھا کہ جیسے بہلایا جائے گا وہ مان جائے گی۔۔۔"آپ مجھے بہلانے کی کوشش مت کریں اور مجھے بتائے چوٹ کیسے لگی.....؟ اچھا بیگم بس چوٹ کا ہی پوچھتی رہو گی۔۔یا پھر اسکا علاج بھی کرو گی۔۔۔؟ منہال نے اُسکا دھیان اپنی چوٹ پر سے ہٹانے کے لئے کہا...."ہاں "میں ابھی آئی وہ جلدی سے روم میں آئی تھی۔۔۔"پھر فرسٹڈ باکس لائی اور منہال کو چیئر پر بیٹھا کر بولی....."ا آپ اپنی بازوں کو اوپر چڑھائے..."لیکن بیگم بازوں تو اوپر نہیں چڑھ سکتی...!! منہال نے اُسکے پُرنور چہرے کو دیکھتے شرارت سے اس سے کہا..."اچھا میں شرٹ ہی اُتار دیتا ہوں پھر کوئی مسلہ نہیں ہوگا۔۔۔"ن نہیں آپ شرٹ نہیں اُتارے.."وہ جلدی سے بولی۔۔۔"لیکن بیگم پھر ڈریسنگ کیسے کرو گی۔۔؟ اب وہ اسکو چھیڑنے کے فل موڈ میں تھا۔۔۔"ٹھیک ہے..!! اُتارے وہ کچھ وقفے بعد بولی..."بیگم مجھ سے نہیں اترے گی."کیونکہ بہت درد ہو رہا ہے... وہ معصومیت سے بولا۔۔۔"ہنز شرارت آنکھوں میں رقصہ تھی۔۔۔۔"اچھا میں کرتی ہوں کچھ وہ کرتی کیا نہ کرتی آنکھوں کو بند کیے بڑی مشکل سے اس نے منہال کی شرٹ اتاری اور پھر بغیر آنکھیں کھول وہ پلٹی..."منہال کو اُسکا یوں پلٹ جانے پر حیرت ہوئی۔۔"بیگم ایسے منہ موڑ کر کیوں کھڑی ہو گئی ہو..؟ اس نے پوچھا"میں ابھی آئی وہ جلدی سے ڈریسنگ روم سے باہر نکلی تھی.."پھر بیڈ پر سے چادر اٹھاکر ڈریسنگ روم کی طرف بڑھی۔۔۔"اور آنکھیں بند کرتی منہال کے پاس جا کر چادر اُسکی طرف بڑھائی۔۔اس نے مائشا کی طرف دیکھا "وہ آنکھیں بند کئے اُسکا چادر پکڑنے کا انتظار کر رہی تھی۔۔"اسکا میں کیا کروں......؟ منہال نے نہ سمجھیں سے پہلے چادر کو دیکھا پھر اُسکے چہرے کو"اور پوچھا گیا..."اوہ ہ ہ..ہو و و...!!!!! آپ اتنا بھی نہیں سمجھ سکتے۔۔۔۔۔۔
You are an ignorant person ...! Everything has to be explained ...
آپ ناسمجھ انسان ہو ...! ہر چیز کی وضاحت کرنی ہوگی ...
Grab it now......
اب اسے پکڑو۔۔وہ زِچ ہوتے بولی۔۔۔۔اوہ ہ بیگم جی...!! انگلش مجھے بھی آتی ہے۔۔۔۔"اور آپکو اگر میں ناسمجھ لگتا ہوں تو" تو پھر آپ ہی اپنے انداز میں مجھے سمجھا دیں نہ۔۔۔۔!! وہ مسکراہٹ لیے بولا۔۔آپ بھی کچھ بھی بولتے ہیں۔۔۔جلدی چادر کو پکڑے اور اپنے آپ کو ڈھانپے.."پھر مجھے آپکے بازوں کا جائزہ بھی لینا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔وہ شرماتی بولی تھی۔۔۔۔۔منہال اُسکے سرخ چہرے کو دیکھ کر بہت محفوظ ہوا۔۔۔اس نے چادر لی اپنے گرد لپیٹی تھی۔۔۔"اور پھر بولا۔۔۔شرمیلی بیگم جی ذرا اب آنکھیں کھولنے کا شرف بخش دیں....مائشا نے دھیرے دھیرے اپنی آنکھیں کھول کر منہال کو دیکھا "ای ی ی ی ی.....!!!!
**********************
افّفف۔۔۔۔!!! اللہ آج تو مار ہی ڈالا..."صرفان جب سے مشن پر سے آیا تھا۔۔۔"بس بار بار ان ہی الفاظوں کو دہرائے جا رہا تھا۔۔۔"اُسکا بس نہیں چل رہا تھا کہ منہال کو مار مار کر بھرتا بنا ڈالے..."لیکن افسوس وہ بس سوچ ہی سکتا تھا..."منہال کو مارنا اُسکے بس کی بات نہیں تھی..."ہائے اللّٰہ جی کبھی کسی کو ایسا کزن نہ دینا " جس کا دل پورا کا پورا پتھّر کا ہو..."ذرا بھی رحم نہیں ہے..."وہ بڑبڑاتے ہوئے واشروم میں گھس گیا ۔۔" وہ جب بھی مشن پر جاتا تھا ہمیشہ ایسا ہی کرتا.."حالانکہ منہال اسکو جلدی واپس بھیج دیا کرتا تھا۔۔لیکن بیچارے کو عادت تھی۔۔۔"جس سے وہ مجبور تھا۔۔"آگے نا صحیح پیچھے اپنی بھڑاس ضرور نکلتا۔۔۔اور اب وہ وہی کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔اس بات سے بے خبر اُسکا جان سے پیارا بھائی جیسا دوست پلس کزن زخمی ہو کر گھر لوٹا ہے۔۔۔"اگر اسکو ذرا سی بھی بھنک پڑ جاتی تو ابھی گھوڑے کی طرح دوڑنا شروع کر دیتا۔۔۔۔اور جب تک دوڑتا تب تک وہ منہال کے روم میں موجود نہ ہوتا۔۔۔۔۔اُن دونوں میں ایک دوسرے کی جان بستی تھی۔۔۔۔ایک جان بچانا جانتا تھا تو دوسرا غموں سے باہر نکلنے کا ہنز رکھتا تھا۔۔۔۔"تبھی تو خاندان بھر میں سب زندگی کی خوشیاں بولتے تھے ۔"وہ مشہور بھی تو اس ہی نام سے تھے۔۔۔۔"وہ شاور لے کر آیا تو چار چوبیس ہو رہے تھے۔۔۔" وہ آ کر بیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔" تھکن کے باعث وہ جلد ہی نیند کی وادیوں میں گم ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
********************
مائشا نے دھیرے دھیرے اپنی آنکھیں کھول کر منہال کو دیکھا "ای ی ی ی ی.....!!!! آپ چادر اوڑھے صحیح سے"یہ آدھی ادھُوری چادر اوڑھنے کو نہیں بولا۔۔۔"وہ ناک کے نتھنے پھلاتی بولی۔۔۔"منہال کی اُسکو دیکھ کر ہنسی چھت گئی۔۔۔۔ھاھاھاھا ھاھاھاھا۔۔۔جو کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔۔۔"کیا ہے..؟ اب دانتوں کی نمائش کرنے کو تو میں نے بولا نہیں آپ کو" وہ پھاڑ خانے کو دوڑی۔۔آنکھیں ابھی بھی بند ہی تھی۔۔۔"یار کیا بنے گا تمہارا...؟ ا آپ پ....؟ اچھا اچھا بابا سوری۔۔۔یہ دیکھو کر لی چادر درست اب آنکھیں کھول لو بےفکر ہو کر۔۔۔۔۔ منہال نے اب کی بار اچھے سے چادر درست کی تھی۔۔مائشا نے آنکھیں کھولیں اور پھر اُسکے ہاتھ پر سے چادر کو کندوں پر ڈالا اور اُسکے ہاتھ کا جائزہ لینا شروع کیا۔۔۔"یہ چوٹ کا زخم بلکل بھی نہیں ہے۔۔۔یہ تو ...؟ منہال نے اُسکی طرف دیکھا۔۔۔۔کیا۔۔۔؟ تو "یہ زخم گولی لگنے کا ہے۔۔۔۔اب وہ اُسکی آنکھوں میں جھانک کر بول رہی تھی۔۔۔جتنی سنجیدہ وہ دکھائی دے رہی تھی۔۔"منہال کی ایک دم ہنسی چھٹی۔۔۔"ھاھاھاھا ھاھاھاھا.."یار کیا ڈاکٹر والی ایکٹنگ کی ہے۔۔۔؟ مزہ آ گیا۔۔۔مطلب یہ گولی کا نشان ہے ۔۔؟ ھاھاھاھا......!!! کچھ بھی بولتی ہو۔۔۔۔میں کمزور سا انسان کہاں گولی اور کہاں میں ..؟ دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔۔۔" اگر گھر کے اندر گولی ہے تو میں لندن میں ملوں گا۔۔۔وہ ایک بار پھر ہنسا۔۔۔۔آپ کی انفارمیشن کے لئے۔۔۔میں پہلے ڈاکٹر کی پڑھائی کر نے والی تھی۔۔۔"سمجھے۔۔وہ تو بابا کے انتقال کے بعد مجھے MBA میں ایڈمشن لینا پڑا۔۔اس لیے مسٹر منہال آپ مجھے بہکانا بند کریں اور جلدی سے مجھے سچائی سے آگاہ کریں.....!!! زخم زیادہ گہرا نہیں تھا اس لیے مائشا نے اُسکے بازوں کی ڈریسنگ آسانی سے کے دی تھی۔۔۔"اب وہ اُسکے روبرو بیٹھی اس سے سچائی جاننے کی پوری کوشش کر رہی تھی۔۔۔۔"منہال جھٹکے سے اٹھا۔۔اور چہرا دوسرے جانب کرتے بولا۔۔۔"میں ابھی آپکو کچھ نہیں بتا سکتا۔۔۔اس لیے انتظار کریں۔۔۔"وقت آپکو خود بتا دیگا۔۔۔اور ایک اور بات بس آپ یہ سمجھ لیں جو میں کر رہا ہوں اُسکا حق میرے اللّٰہ نے دیا ہوا ہے۔۔۔میں کو بھی کر رہا ہوں وہ سب جائز ہے۔۔۔۔اسلام کے مطابق بھی اور دنیا کے مطابق بھی۔۔۔"وہ اپنی بات بول کر ڈریسنگ روم سے باہر نکل آیا۔۔۔۔مائشا نے پھر اس سے زیادہ کوشش نہیں کی پوچھنے کی۔۔۔"وہ بھی باہر آ گئی تھی۔۔۔۔گھڑی کی طرف دیکھا۔۔جہاں ساڑھے چھ بج رہے تھے۔۔۔۔"تین گھنٹے اُس نے منہال کے ساتھ باتوں میں گزار دیے اور اسکو پتہ بھی نہیں چلا۔۔۔۔صبح کا سورج طلوع ہو چکا تھا۔۔۔سورج کی پہلی کرن گلاس وال سے ہو کر اُسکے بیڈ پر آ رہی تھی۔۔۔۔"یہ پرڈے شائد ابھی ہٹائے گئے تھے۔۔۔۔۔اس نے روم میں چاروں جانب نظر دوڑائی وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔۔"پھر اسکو باتھرُوم سے پانی گرنے کی آواز آئی۔۔۔اسکو پل بھی نہیں لگا کہ منہال نہا رہا تھا۔۔۔"وہ منہال کے آرام کی وجہ سے صوفے پر آ کر لیٹ گئی۔۔۔۔رات کے جاگنے کی وجہ سے اسکو نیند جلد ہی آ گئی تھی۔۔۔۔منہال جب باتھرُوم سے باتھ لے کر نکلا تو مائشا کو صوفے اور سوتا پایا۔۔۔"اسکو دیکھ کر اُسکے ہونٹوں پر بہت ہی پیاری مسکراہٹ رینگ گئی تھی۔۔۔"یہ ہی تو لڑکی تھی اُسکی زندگی"اس لڑکی نے اسکو جینے کی وجہ سکھا دیا تھا۔۔" وہ احتیاط سے صوفے تک چلتا آیا۔۔"اور اپنی چوٹ کی پرواہ کیے بغیر مائشا کو اپنے بازووں میں اٹھایا اور فائر بیڈ تک آیا احتیاط سے ہی اسکو بیڈ پر ایک جانب لٹا دیا۔۔۔کمفرت درست کیا اور پھر گلاس وال کے پرڈے پھیلائیں ایک دم اندھیرا سا ہو گیا تھا روم میں۔۔"اور خود بھی بیڈ پر آ کر لیٹ گیا تھا..."چہرا مائشا کی طرف کیا اسکو غور سے دیکھنے لگا۔۔۔۔۔اور ہاتھ بڑھا کر مائشا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔۔۔۔۔اور فائر کچھ بولا تھا۔۔۔
You are a beautiful part of my life. I want to be with you everywhere. I don't want to be with the maidens of heaven. I just want you to be with me every moment, everywhere, all the time ......!!
آپ میری زندگی کا ایک خوبصورت حصہ ہیں۔ میں ہر جگہ آپ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ میں جنت کی حوروں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا۔ میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ آپ ہر لمحے ، ہر جگہ ، ہر وقت میرے ساتھ رہیں۔۔۔۔ وہ دھیرے دھیرے نیند کی وادیوں میں جا رہا تھا۔۔لیکن لب ابھی بھی کچھ بول رہے تھے۔۔۔آخری الفاظ جو اُسکی زبان سے ادا ہوئے تھے۔۔۔وہ تھے کہ..."جانِ منہال آئی لو یو...!!! آئی لو یو سو مچ میری زندگی۔۔۔!!! پھر نیند نے اسکو اپنی آغوش میں لے لیا تھا۔۔۔۔۔۔ایک حسین خواب دکھانے کے لئے۔۔"جس کی تعبیر وہ اپنی اصل زندگی میں چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔
************************
ہاں تو پیارے پیارے ریڈرز آپکو کیسی لگی یہ قسط ۔۔۔؟ آئی ہوپ کہ آپکو پسند آئی ہوگی۔۔۔۔۔ووٹ ،شیئر اور اپنی رائے ضرور دیں۔۔۔۔۔میں انتظار کر رہی ہوں۔۔۔۔۔۔انشاءاللہ اگلے قسط بہت جلد شائع ہوگی۔۔۔۔۔بس ایسے ہی آپ مجھے سپورٹ کرتے رہیں۔۔۔۔آپ سب کی پیاری مصنف ملیحہ چودھری۔۔۔